وزیر
دفاع احمد مختار نے انکشاف کیا ہے کہ اسامہ کی ہلاکت میں پاکستانی حکومت
اور مسلح افواج کا ہاتھ ہے۔ اسامہ کو موبائل فون کی چپ کی مدد سے تلاش کیا
گیا تھا۔ برطانیوی میڈیا کو ایک انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ اس موبائل
سم کو کئی روز تک استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔انٹیلی جینس اہلکاروں کو یہ
چپ ایک جگہ سے پڑی ہوئی ملی تھی۔ سم کو ایک دو جملے بول کر بند کر دیا جاتا
تھا۔انہوں نے بتایا کہ جس موبائل چپ (سِم) سے اسامہ بن لادن تک رسائی ہوئی
وہ ایک جگہ گری پڑی ہوئی انٹیلیجنس والوں کو ملی۔ ان کے مطابق کئی روز تک
وہ اس چپ کو استعمال نہیں کرتے تھے۔ کبھی کبھی تو ایک دو جملے بول کر پھر
بند کر دیتے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ تھا کہ
عربی اور انگریزی میں جو چپ یا کچھ مواد پاکستان کو ملے گا تو وہ امریکہ کو
دیں گے اور اگر امریکہ کو اردو میں ملے گا تو وہ پاکستان کو دیں گے۔
جب ان سے پوچھا کہ اگر پاکستان نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں کردار ادا کیا تو پھر دنیا بھر میں گالی کیوں پڑتی ہے تو انہوں نے گول مول جواب دیا۔’مجھے نہیں پتہ کہ اسامہ بن لادن کتنا بڑا لیڈر تھا یہ تو وقت بتائے گا۔ جو ان کے کارنامے تھے وہ مسلمان ممالک کے لیے کتنے مثبت تھے۔انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ سے ملنے والا مواد فوج کے پاس ہے اس کی چھان بین ہو رہی ہے اور سی ڈیز وغیرہ کو ڈی کوڈ کرنے میں وقت لگے گا۔جب ان سے پوچھا کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جو کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کس کے ویزے پر یہاں تھے یہ بات انہوں نے کس سے پوچھی تھی تو وزیر دفاع نے کہا کہ وہ تو فوج سے پوچھنا چاہتے ہوں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے مخالفوں کی خواہش ہوگی کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ میں حکومت کو پھنسایا جائے۔ لیکن ان کے بقول اللہ خیر کرے گا۔جب ان سے پوچھا کہ دنیا کا سب سے بڑا مطلوب دہشتگرد کو مروانے میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایوارڈ دینے کے بجائے انہیں سزا دی جا رہی ہے یہ کیوں؟ تو انہوں نے کہا کہ ان کا ٹرائل ہو رہا ہے اور ڈاکٹر آفریدی کو امریکہ کے بجائے پاکستان کو معلومات دینی چاہیے تھیں۔القاعدہ کے پاکستان میں نیٹ ورک کے بارے میں سوال پر چوہدری احمد مختار نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ان کا نیٹ ورک کمزور کیا ہے اور وہ اس قابل نہیں کہ پاکستان کو تباہ کرسکے۔
جب ان سے پوچھا کہ اگر پاکستان نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت میں کردار ادا کیا تو پھر دنیا بھر میں گالی کیوں پڑتی ہے تو انہوں نے گول مول جواب دیا۔’مجھے نہیں پتہ کہ اسامہ بن لادن کتنا بڑا لیڈر تھا یہ تو وقت بتائے گا۔ جو ان کے کارنامے تھے وہ مسلمان ممالک کے لیے کتنے مثبت تھے۔انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ سے ملنے والا مواد فوج کے پاس ہے اس کی چھان بین ہو رہی ہے اور سی ڈیز وغیرہ کو ڈی کوڈ کرنے میں وقت لگے گا۔جب ان سے پوچھا کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جو کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کس کے ویزے پر یہاں تھے یہ بات انہوں نے کس سے پوچھی تھی تو وزیر دفاع نے کہا کہ وہ تو فوج سے پوچھنا چاہتے ہوں گے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے مخالفوں کی خواہش ہوگی کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رپورٹ میں حکومت کو پھنسایا جائے۔ لیکن ان کے بقول اللہ خیر کرے گا۔جب ان سے پوچھا کہ دنیا کا سب سے بڑا مطلوب دہشتگرد کو مروانے میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ایوارڈ دینے کے بجائے انہیں سزا دی جا رہی ہے یہ کیوں؟ تو انہوں نے کہا کہ ان کا ٹرائل ہو رہا ہے اور ڈاکٹر آفریدی کو امریکہ کے بجائے پاکستان کو معلومات دینی چاہیے تھیں۔القاعدہ کے پاکستان میں نیٹ ورک کے بارے میں سوال پر چوہدری احمد مختار نے کہا کہ پاکستانی فوج نے ان کا نیٹ ورک کمزور کیا ہے اور وہ اس قابل نہیں کہ پاکستان کو تباہ کرسکے۔
0 comments:
Post a Comment