Like us

Receive all updates via Facebook. Just Click the Like Button Below...

Follow me on Social Networks

Add this !

Saturday, April 28, 2012

میں نے لیڈی ڈیانا سے شادی کیوں نہیں کی؟ڈاکٹر حسنات پہلی بار حقائق سے پردہ اٹھا رہے ہیں

ڈاکٹر حسنات ایک پاکستانی ڈاکٹر ہیں جو دل کے امراض کے ماہر ہیں اور آپ کا تعلق لاہور سے ہے۔ لیڈی ڈیانا کی موت کے بعد اخبارات میں بہت چرچا رہا کہ لیڈی ڈیانا ان کے عشق میں مبتلا تھی اور اسی میںماری گئی مگر ڈاکٹر حسنات اس سے شادی پر تیار نہ ہوئے۔ ڈاکٹر حسنات نے اس بارے میں ہمشیہ خاموشی اختیار کی مگر اب تقریبا ایک دہائی سے بھی زیادہ گزرنے کے بعد انہوں نے اپنی خاموشی توڑی ہے اور بتایا ہے کہ ان کی اور لیڈیا ڈیانا کی دوستی کیسے ہوئی اور پھر کیوں ان کی علیحدگی ہوئی اور شادہ نہ ہوسکی۔ ان کا یہ خصوصی انٹرویو برطانوی اخبار دی سن نے شائع کیا ہے جس کاترجمہ قارئین احوال کے لئے پیش ہے۔ادارہ۔

لیڈی ڈیانا کی موت کی ایک دہائی سے زیادہ گزر چکی ہے مگر میں اسے اب بھی نہیں بھلا سکا۔ اس سے پہلے میں نے کبھی اس بارے میں لب کشائی نہیں کی نا ہی کبھی اس معاملے کو کیش کرانے کی کوشش کی۔ اگر میں اس معاملے پر بولتا تو میرے الفاظ سونے میں تولے جاتے کیونکہ سبھی یہ جاننے کے لئے بے تاب تھے کہ اصل میں میرے اور شہزادی ڈیانا کےدرمیان ہوا کیا تھا۔ وہ دنیا کی سب سے مشہور اور ہر دلعزیز خاتون تھیں۔ حتی کہ میں نے عدالت میں ان کی موت کی تحقیقات کے دوران بھی عدالت میں بیان دینے سے انکار کردیا تھا۔ میں اس کی وجہ بتاتا ہوں کہ ڈیانا سے تعلق نے واقعی میری زندگی پر بہت گہرا اثر ڈالا اور اب بھی میں ایسا محسوس کرتاہوں کہ جیسا میں رو رہا ہوں۔ ڈیانا سے میری پہلی ملاقات 1995 میں ہوئی تھی۔ میں اس وقت رائیل برمٹن اسپتال میں پی ایچ ڈی کررہا تھا اور میرا مضمون دل کے امراض تھے۔ یعنی میں دل کا ڈاکٹر تھا۔ اس وقت میری عمر 36 سال تھی۔ یہاں ڈیانا اکثر آتی تھی اور یہاں سےہماری ملاقاتیں شروع ہوئیں جو بعد میں تعلق داری میں بدل گئیں۔ ڈیانا نے مجھے کوڈ نام آرمانی دے رکھا تھا اور خفیہ رابطوں کے لئے یہی نام استعمال ہوتا تھا۔ ظاہر ہے کہ وہ شاہی خاندان کی بہو تھی اور یہ سب کچھ خفیہ ہی رکھنا تھا۔ میں یہ بتاتا چلوں کہ 2006 میں نے پاکستان میں ہی ایک اور شادی کی تھی مگر وہ بھی ناکام رہی اور ختم ہوچکی ہے۔ یہ مکمل طور پر ارینج شادی تھی اور رشتہ داروں میں ہی ہوئی تھی۔ میں نے اپنا زیادہ تر وقت ملائشیا میں کام کرتے ہوئے گزارا ہے اور میری کوشش یہ ہے کہ میں لاہور میں بچوں کا دل کا ایک اسپتال بنائوں۔ دعا کریں کہ میری یہ کوشش کامیاب ہوجائے۔ ہاں تو میں بات کررہا تھا لیڈی ڈیانا سے اپنی تعلق کی۔ میرا اور لیڈی ڈیانا کا تعلق دو سال تک رہا آپ اسے رومانس کہہ سکتے ہیں۔ اس دوران مجھے یہ پتہ چلا کہ ڈیانا کی شدید خواہش تھی کہ اس کی ایک بیٹی ہوتی، اس کے دو بیٹے تھے مگر وہ بار بار کہتی تھی کہ اسےایک بیٹی کو ضرورت یا خواہش ہے۔ شاید وہ مجھے یہ بتانا چاہ رہی تھی کہ شادی کے بعد ہم اللہ سے دعا کریں گے کہ ہمیں ایک بیٹی عطا کردے۔ لوگ بار بار ایک سوال پوچھتے ہیں کہ آخر میں نے لیڈی ڈیاناکی محبت کو دھتکارا کیوں؟ اس پر مجھے خاصہ لعن طعن کیا گیا مگر میں آج یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری جدائی میری طرف سے نہیں ہوئی تھی بلکہ یہ ڈیانا ہی تھی جس نے بے وفائی کی اور ایک اور مرد سے بھی ملنا شروع کردیا حالانکہ عین اسی دوران وہ مجھ سے بھی شادی کی بات کررہی تھی۔ یہ سب کچھ میرے لئے بہت دکھ لئے ہوئے تھا اور میں نے ڈیانا سےکہا تھا کہ ڈیانا یہ سب کچھ تمھیں برباد کر کے رکھ دے گا اورایسا ہی ہوا۔ جس شخص سے ڈیانا نے ملنا شروع کیا تھا وہ دودی الفائد ہی تھا جس کے ساتھ گاڑی میں ڈیانا ہلاک ہوگئی۔
بہر حال میں یہ بتا رہاتھا کہ میری اور ڈیانا کی پہلی ملاقات کیسے ہوئی۔ اس ملاقات میں، میں نے ڈیانا کو اپنے گھر مدعو کیا، یہ ایک رسمی سی دعوت تھی مگر ڈیانا نے اسے فوری طور پر قبول کرلیا۔ میرا گھر ایسٹ لندن میںسٹریٹ فورڈ میں تھا۔ بس اس ملاقات کے بعد ہماری دوستی گہری ہوگئی اور پھر ہم کھانا کھانے باہر ایک ساتھ جانےلگے اور اس سے ہماری دوستی محبت میں بدل گئی۔ یہ ایک نارمل برطانوی محبت تھی جیسا کہ عام برطانوی بھی کرتے ہیں۔ اس دوران ہمارے درمیان شادی کے لئے کئی بار مباحثے ہوئے۔ ڈیانا نے کئی بار شادی کی بات کی مگر میں اسے یہ سمجھاتا رہا کہ اس سے میری زندگی پر بہت گہرا اثر پڑے گا کیونکہ بہر حال وہ ایک شہزادی ہے اور دنیا میں سب سے مقبول خاتون بھی۔ ہم ایک نارمل زندگی صرف پاکستان میں ہی گزار سکتے تھے اور میں نے اسے یہ بات بتائی تھی مگر ہمارے درمیان کسی ایک بات پر اتفاق نہ ہوسکا تھا۔ یعنی اس بات پر تو اتفاق تھا کہ ہماری شادی ہونی چاہئے مگر کہاں، کب اور کیسے پر اتفاق نہ ہو سکا تھا۔ اس دوران ڈیانا کے ذاتی خادم بٹلر نے ایک پیر صاحب سے ملاقات بھی کی تاکہ وہ دعا کریں اور کسی طرح ہماری شادی ہوجائے۔ یہ آئیڈیا ڈیانا کا تھا میرا نہیں۔ مجھے اس بارے میں کچھ علم نہ تھا پھر اچانک ڈیانا نے بتایا کہ وہ جادوگروں اور پیروں کی خدمات حاصل کررہی ہےتاکہ کسی طرح ہماری شادی ہوجائے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈیانا بس آنکھیں بند کر کے میرے ساتھ شادی کرنے پر زور دے رہی تھی اور اس کےبعد کیا ہوگا؟ اس بارے میں وہ سوچنے پر تیار نہ تھی۔ بس اسی بات پر ہماری بحث ہوتی تھی کہ ہم آنکھیں بند کر کے شادی نہیں کرسکتے تھے۔ ہاں ایک بات اور، ہمارے درمیان کبھی یہ نہیں طے ہوا تھا کہ ڈیانا مجھ سے شادی کے لئے اسلام قبول کرلے گی۔ ڈیانا سے دوستی اور تعلق کے دوران مجھے بہت دھمکیاں ملتی رہتی تھیں، اس دوران ڈیانا کی والدہ نے بھی اس سے بات چیت بند کردی تھی کیونکہ وہ اس کی میرے ساتھ دوستی اور تعلق پر بہت ناراض تھی۔ اس وقت تک سب کچھ نارمل ہی چل رہاتھا مگر مجھے اچانک لگا کہ ڈیانا نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ وہ ایک دن چھٹی گزارنے الفائد کے پاس گئی اور جہاں اس کے بیٹے ڈوڈی سے ملی اور یقیننا یہ مجھے برا لگا۔ میں نے ڈیانا کو کہا کہ وہ الفائد کے بیٹے ڈوڈی سے کیوں مل رہی ہے؟ اس بات پر ہمارے درمیان تلخی پیدا ہوئی مگر ڈیانا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں اور وہ ایک نارمل سی ملاقات تھی۔ جب کہ میرا خیال تھا کہ کوئی ہے جو ہمارے درمیان تعلق ختم کرانے کے لئے اس قسم کی سازشیں کررہا ہے اور اسی نے یہ ملاقات طے کرائی تھی مگر ڈیانا اسے ماننے پر تیار نہ ہوئی۔ میں نے بہرحال ڈیانا کو بتا دیا تھا کہ وہ اپنی تباہی کے راستے پر چل رہی ہے۔ اس تلخی کے بعد ہمارے درمیان دراڑ پیدا ہوگئی اور ڈیانا ڈوڈی کے پاس چلی گئی۔ جس رات وہ ہلاک ہوئی، اسی رات میں اسے کافی دیر تک فون کرنے کی کوشش کرتا رہا مگر اس سے بات نہ ہو سکی اور پھر اس کی موت کی اطلاع آگئی۔ ڈیانا کو اپنی حفاظت سے متعلق خطرات تو تھے مگرایسا ہوگا کبھی سوچا تک نہ تھا۔ یہ تھی ہماری دو سالہ محبت کی کہانی۔ اس میں میرا قصورکہاں ہے؟ یہی سوال میں سب سے پوچھنا چاہتا ہون۔

0 comments:

Post a Comment