سالِ
نو کے موقع پر اعلان کیا گیا کہ چینی کمپنی LDK نے جرمن شہر کونسٹانس کے
شمسی توانائی کے ادارے Sunways کو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر ملا جُلا
رد عمل سامنے آ رہا ہے۔
چین میں شمسی سیلز کی تیاری
جرمنی میں کچھ حلقوں نے سکون کا سانس لیا ہے کہ معاشی لحاظ سے ایک طاقتور پارٹی نے اِس جرمن کمپنی میں سرمایہ لگایا ہے تاہم کچھ دیگر حلقوں کو فکر ہے کہ اس طرح جرمن فرمیں طاقتور چینی حریف کے قبضے میں چلی جائیں گی۔ درحقیقت چین کے شمسی توانائی کے شعبے کی اپنی حالت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے اور Sunways جیسے اداروں کو خریدنے کا مطلب طاقت کی علامت سے زیادہ یہ بھی ہے کہ چین اپنے ہاں اس شعبے کی خراب حالت کو بہتر بنانے کی راہیں تلاش کر رہا ہے۔
2011ء کا سال چین کے شمسی توانائی کے شعبے اور خاص طور پر کمپنی LDK کے لیے بھی اچھا نہیں تھا۔ اِس چینی کمپنی کو سال کی دوسری سہ ماہی میں 88 ملین اور تیسری سہ ماہی میں 115 ملین ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ Suntech اور Yingli جیسی دیگر چینی کمپنیوں کی حالت بھی زیادہ اچھی نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک ساتھ شمسی توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے بہت سے ادارے میدان میں آ گئے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ برس اس شعبے میں مصنوعات اور خدمات کی قیمتیں چالیس فیصد تک گر گئیں۔
چین میں شمسی سیلز کی تیاری
جرمنی میں کچھ حلقوں نے سکون کا سانس لیا ہے کہ معاشی لحاظ سے ایک طاقتور پارٹی نے اِس جرمن کمپنی میں سرمایہ لگایا ہے تاہم کچھ دیگر حلقوں کو فکر ہے کہ اس طرح جرمن فرمیں طاقتور چینی حریف کے قبضے میں چلی جائیں گی۔ درحقیقت چین کے شمسی توانائی کے شعبے کی اپنی حالت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہے اور Sunways جیسے اداروں کو خریدنے کا مطلب طاقت کی علامت سے زیادہ یہ بھی ہے کہ چین اپنے ہاں اس شعبے کی خراب حالت کو بہتر بنانے کی راہیں تلاش کر رہا ہے۔
2011ء کا سال چین کے شمسی توانائی کے شعبے اور خاص طور پر کمپنی LDK کے لیے بھی اچھا نہیں تھا۔ اِس چینی کمپنی کو سال کی دوسری سہ ماہی میں 88 ملین اور تیسری سہ ماہی میں 115 ملین ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ Suntech اور Yingli جیسی دیگر چینی کمپنیوں کی حالت بھی زیادہ اچھی نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایک ساتھ شمسی توانائی کے شعبے میں کام کرنے والے بہت سے ادارے میدان میں آ گئے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ برس اس شعبے میں مصنوعات اور خدمات کی قیمتیں چالیس فیصد تک گر گئیں۔
چین میں ایک عمارت پر شمسی پینلز نصب کیے جا رہے ہیں
اس سلسلے میں ہُو ژُو جوائن سَن سولر کے سربراہ شَین ژی گانگ بتاتے ہیں:’’بہت سی فرمیں ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے مارکیٹ میں آئی ہیں۔ اُنہیں کاروبار کا اتنا زیادہ علم نہیں ہے۔ اُنہوں نے صرف یہ دیکھا کہ اس شعبے میں بہت پیسہ ہے اور انہوں نے اس میں چھلانگ لگا دی۔ شمسی توانائی سے متعلقہ تمام شعبوں میں یہی ہوا ہے کیونکہ سرمایہ کاری کم ہے۔‘‘
جب جرمنی اور دیگر ممالک میں اس شعبے کو سرکاری اعانتیں مل رہی تھیں تو اِس نے تیزی سے ترقی کی اور اِس میں حاصل ہونے والی آمدنی بھی بے پناہ تھی۔ چین میں صرف تین برسوں کے اندر اندر شمسی توانائی کے شعبے میں سرگرم کمپنیوں کی تعداد پانچ گنا اضافے کے ساتھ تقریباً 500 ہو چکی ہے۔ اب یہ دور لَد چکا ہے۔ یورپ مالی بحران کی زَد میں ہے اور سرکاری اعانتیں کم ہو چکی ہیں۔ رسد طلب سے زیادہ ہے۔ چینی ادارے عالمی منڈی میں انتہائی کم قیمت پر اپنا مال بیچ رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں چین میں شمسی توانائی کی صرف پندرہ فرمیں ہی باقی بچیں گی۔
فضا کو سب سے زیادہ آلودہ کرنے والے ممالک میں شمار ہونے والا چین متبادل توانائی پر بھی توجہ دے رہا ہے
شنگھائی کی فُوڈان یونیورسٹی میں توانائی کے ا مور کی ماہر وُو لی بو کہتی ہیں:’’یہ چینی ادارے ایک نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ چینی کمپنیوں کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اُن کے پاس فوٹووولٹیک کے لیے خام مادے تیار کرنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ اُن کا مکمل انحصار بیرونی دُنیا پر ہے، وہ خام مادے درآمد کرتے ہیں اور تیار شُدہ مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔ چینی کمپنی LDK جرمن ادارے Sunways کو خریدتے ہوئے اپنے پیداواری عمل کی تمام ضروریات کا احاطہ کرنے کی امید کر رہی ہے۔‘‘
وُو لی بو کے خیال میں اس بات کا امکان موجود ہے کہ چینی کمپنیاں مزید سرمایہ کاری کرتے ہوئے دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ جرمنی کے بھی مزید ادارے خریدیں گی۔
0 comments:
Post a Comment